بسم ہللا الرحمن الرحیم
پولیس کی دھشت گردی
 
اگر فردوس بر روی زمین است 
ھمین این است وھیمن است وھمین است
 
الحمد لله رب الشھداء و الصالحین و السلام علی النبی ۖ رحمۃ للعالمین و علی آلہ الطیبین الطاھرین ، 
اما بعد ۔
عیسوی سال کا بدلتا وقت ہے ، نیم شب میں بالکل مولانا ابوالکلام آزاد کی سحر خیزی یاد آرھی 
ہے ، مولانا آزاد نے نا موافق حالات ، اور انگریزوں کی بربریت کے خلاف آواز اٹھانے کا ایک 
بہترین طریقہ تحریر و اخبار کو لیا تھا تو اسی کی پیروی کرتے ہوۓ میں بھی اپنا درد دل تحریر 
میں پیش کر رھا ہوں ۔
تقریر و اقدام و عمل کے راستے بند ہیں تو کچھ نہ سہی علامہ اقبال کی طرح اپنی قوم کو بیدار 
کرنے شکوہ ھی کر سکتاہوں ۔ 
مھاتما گاندھی اور بے شمار مجاھدین آزادی کی ظلم کے خلاف اٹھنے کی بہترین معیاری زندگیاں 
ھمارے سامنے موجود ہیں ۔ 
ّ بھارت کا واسی ہونے کے لحاظ سے آج کی موجود دھشت زدہ اور نفرت بھرے 
ماحول میں کٹر
ھندو حکومت کے خلاف اٹھنا ھم سب کا فریضہ ہے ، جو کہ در اصل دھشت گرد ، انسانیت دشمن 
، آر ایس ایس جیسی احمق پارٹیوں کی آلہ کار اور در حقیقت اسلام دشمن یہودیوں کے بناۓ ہوۓ 
نقشوں پر چل رھی ہے ۔ 
ایسے سنگین حالات میں کہ جہاں ایک طرف ھمارے مذھبی راھنما بی جے پی کے ھاتھوں بک 
چکیں ہے اور ان کی حکومت کے صحیح ہونے کا ثبوت لوگوں کو دیتے پھر رھے ہیں ،اور 
سواۓ اسدالدین اویسی جیسوں کے کوئی بھی قابل اعتماد نہیں ہے ۔
تو دوسری طرف پولیس ھی دھشت گردی پر اتر آئی ہے ، اور نھتّوں پر ظالمیانہ وار کرھی ہے ،
معصوم بچوں کو گھراو کر کے مار رھی ہے ۔ 
ایسے حالت مین ھمین اپنی بے شعوری اوربزدلی کو دل سے نکال پھیکنی چاہیۓ اور میدان میں 
اترنا چاہیۓ ، ڈرپوک کاھل لوگوں کیلۓ یہ ناسازگار حالات ہیں لیکن اھل عمل کیلۓ یہ موقع
غنیمت ہے ؛ ایک ی جد و جھد کیلۓ ، بیداری اسلامی کیلۓ ، عزت کی زندگی جینے کیلۓ ، 
ھمارے آنے والی نسل کو ایک پاک ماحول فراھم کرنے کیلۓ ۔ 
مسلمان اس وقت جب پورے ھندوستان پر حکومت کرتے تھے ھمارے تعداد اتنی بھی نہیں تھی 
جتنی آج ہے ، بھارت میں سب سے زیادہ مسلمان پاۓ جاتے ہیں ، اور مسلمان دنیا کے بھی ے 
ے میں پاۓ جاتے ہیں اور ھندوستان میں بھی کم از کم ایک پنجم ہیں ۔ قرآن نے ایک صبر 
کرنے والے مسلمان کو بیس کفار اور صبر نہ کرنے والے مسلمان کو دس کفار کے برابر جانا ہے 
۔ 
جس بھارت میں ھم ھزار سال سے زیادہ آبرومندانہ حکومت کر چکے ہیں ، اور پوری دنیا میں 
ھمارے جیسا دورہ اسلامی کہیں نہیں گذرا ہے ۔ مسلمانوں نے جتنی تعمرات سرزمین ھند میں کیہے کہیں نہیں کی ۔ ھمارے یہاں سے زیادہ بڑے قلعہ کہیں نہیں پاۓ جاتے ، آج اسی زمین میں 
ھمارے اھل وطن ہونے کا ثّبوت مانگا جا رھا ہے ۔
ایک طرف پڑھا لکھا طبقہ کمزور اور بد بخت حالت مین پھینک دیا گیا ہے تو دوسری طرف بے 
وقوف شّر پسند طبقہ عام مسلمانوں کی جان لینے پہ تلا ہوا ہے ۔
مشکل یہ ہے کہ ھمارے آدھے سے زیادہ مسلمان بھائی 70 سال پہلے ھی ھمارے سے الگ کر 
دیۓ گئے ، اور وہ بیچارے ھمارے ، ھمارے ملک کی خوشحالی ، اور کامیاب زندگی کے پکے
دشمن بنے بیٹھے ہیں ۔ بظاھر نام دھوکا دینے کیلۓ پاکستان رکھ لیا گیا ہے لیکن در حقیقت 
انگریزوں کا نجس وجود اور کافروں کی پھونکی ہوئی روح ان کے اندر ہے ۔ 
اب جبکہ اندرونی کٹر دشمن ھندو راشٹریہ والے[ اور بیرونی ھمارے وجود کے کٹر دشمن
پاکستان و عرب و امارات۔۔۔[ ھمارے وجود کو نابود کرنے بیٹھیں ہیں اور عالم اسلام بھی ھم غریب 
مسلمانوں کے حق میں آواز اٹھانا ننگ محسوس کرتاہے تو ھمیں خود ھی کوئی راہ چارہ نکالنا 
چاہیۓ ۔ 
} راہ چارہ { 
پہلے تو یہ دھیان میں رھے کہ جو ی پارٹیاں جیسے گٹھ بندھن ، عام آدمی پارٹی ، مجلس 
اتحاد مسلمین ۔۔۔ کے نقصان میں نہ ہو ،اور کسی بھی عام آدمی کو چاہے وہ ھندو رھے یا مسلمان 
نقصان نہیں پہونچنا چاہیۓ ۔ لیکن انسانیت کی بقا کیلۓ ، انصاف کیلۓ ، اسلام کیلۓ ،بہتر کل کیلۓ . 
ّ موجود بی جے پی پارٹی
. کٹر هندو– آر ایس ایس جیسی تنظیموں – سنگھ 
پریوار – شیو سنہ ۔۔۔ وغیرہ پر ھم عام بھارت واسیوں کو مل کر سونچی سمجھی چال چل کر ان پر 
ڈنڈا کسنا چاہیۓ ۔ 
وه حال جو جنک جہان دوم کے وقت ھٹلر نے جاپان وغیر کا کیا تھا وھی ھندوستان کا بھی 
ہوگا ، اور جس طرح سے فلسطینیوں کی زندگیوں کو لب مرگ پر لا کے رکھ دیا گیا ہے وھی 
حال کشمیر کا ہوگا ۔ 
خطہ کے رھنے والے مسلمان اگر تھوڑی شمر کریں تو ھمارے تعداد کم نہیں ہے اس ذلت کی 
زندگی کی بجاۓ ایک اچھی عزت کی زندگی جی سکتے ہیں ۔ 
اگر کوئی ظلم کیلۓ ھاتھ نہیں اٹھاتاہے تو ھزار شکر خدا لیکن اگر کمزور دیکھ کر ھم پر زیادتی 
کرنا چاہتا ہے اور ھم ایک پاک و صاف زندگی جینا چاہتے ہیں اس لۓ ھمارا وجود انھیں ناگوار 
گذر رھاہے تو پھر انصاف ۔ اسلام اور انسانیت کےناطے ھمیں ظلم کے خلاف اٹھنا چاہیۓ ۔ 
کیونکہ دفاع بیماروں ، بچوں ۔ حتی عورتوں سے بھی ساقط نہیں ہوتا ۔
قرآن کہتاہے ] من اعتدا علیکم فاعتدوا علیہ۔۔[ جو تم پر زیادتی کر جاۓ اس پر تم بھی زیادتی کر 
جاوں ۔ 
اگر وہ شرافت کا صلہ اینٹ سے دیا جاۓ گا سمجھتے ہیں تو اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جاۓ گا 
۔ 
ھم برائی نہ کرنے کی غرض سے ظالموں کے قدموں میں سر رکھ دیں گے تو عزت تو جاۓ گی 
ھی جاۓ گی سر بھی جاۓ گا ، تو جو لوگ ھم پر ایکشن لینا چاہتے ہیں ھمین ان پر ری اکشن لیناچاہیۓ ، جو ظلما ایک جھاپڑ مارنے کیلۓ آیا ہے اسے دو جھاپڑ مارکے بھجا دینا چاہیۓ ، تبھی 
ظلم سے بچ سکتے ہیں کیونکہ یہ لوگ بات سمجھنے کی حالت کو اپنے ھاتھ سے دے چکے ہیں 
اور مار کو یہ کیا ان کا باپ بھی اچھی طرح سمجھے گا ۔
جب آۓ دن ھم بے گناہ مسلمان مارے جانے کی حالت دیکھ رھیں ہیں تو دنیا کی کسی قوم سے 
امید کیۓ بغیر ھمیں خود هی کھڑا ہونا ہو گا ۔ کیونکہ چاہے اسلامی ملک ہوں یا غیر اسالمی 
ھندوستان کے مسلمانوں کیلے کوئی بھی کھڑا نہیں ہوگا ۔ کیونکہ دنیا جانتی ہے کہ ھمارے کھڑے 
ہونے کا مطلب کیا ہے ۔ 
جب پولیس کے روپ میں آر ایس ایس کے گھنڈے گھوم رہے ہیں تو ھمیں بھی چونکا رھنا چاہیۓ 
، اور ھمیں بھی اپنے بچاو کیلۓ الگ الگ قسم کے گروہ بنانے ہوں گے اور جہاں کہیں پولیس 
نهتے لوگوں کو مارنے ھمارے علاقوں میں پھسے تو خود پولیس کو گھراو میں دال کے مارنا 
چاہیۓ ، والا ایسےھی یہ عام لوگوں پر ظلم ختم نہیں ہو گا ۔ 
ھمارے چودہ سو سال کی تاریخ گواہ ہے جب بھی ظلم کے خلاف اٹھیں ہیں تو نابود کرکے 
چھوڑے ہیں ۔ 
و السلام علیکم و رحمۃ لله
شب اول سال عیسوی ۔ 2020

مشخصات

تبلیغات

محل تبلیغات شما
محل تبلیغات شما محل تبلیغات شما

آخرین وبلاگ ها

برترین جستجو ها

آخرین جستجو ها

آنه شرلی تیم مشاوران مدیریت ایران IranMCT اس ام اس جديد باحال alirezaei Upmusic سایت مهندس زمانی 09102191330 | 09102181088 خلاصه کتاب اندیشه اسلامی ۲ غفارزاده Natalie شباهنگ کویر